.
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم - بسم الله الرحمن الرحيم - الصلوة والسلام علیک یا سیدی رسول اللہ صلى الله عليه وسلم

Cricket Dekhna kasa | AlheSunnat

لبیک یارسول اللہﷺ
0




Cricket Dekhna kasa | AlheSunnat


Sunan Abu Dawood 4940










ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ کبوتری کا ( اپنی نظروں سے ) پیچھا کر
رہا ہے ( یعنی اڑا رہا ہے ) تو آپ نے فرمایا: ایک شیطان ایک شیطانہ کا
پیچھا کر رہا ہے ۱؎ ۔







Sahih Bukhari 5578












ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا
کہ مجھے یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ میں نے
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابن مسیب سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ 

  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا کہ کوئی شخص جب زنا کرتا ہے تو عین زنا کرتے وقت وہ مومن
نہیں ہوتا۔ اسی طرح جب وہ شراب پیتا ہے تو عین شراب پیتے وقت وہ مومن
نہیں ہوتا۔ اسی طرح جب چور چوری کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔
اور ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عبدالملک بن ابی بکر بن عبدالرحمٰن بن
حارث بن ہشام نے خبر دی، ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے اور
ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ۔ پھر انہوں نے بیان کیا کہ ابوبکر بن
عبدالرحمٰن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں امور مذکورہ کے ساتھ
اتنا اور زیادہ کرتے تھے کہ کوئی شخص ( دن دھاڑے ) اگر کسی بڑی پونجی
پر اس طور ڈاکہ ڈالتا ہے کہ لوگ دیکھتے کے دیکھتے رہ جاتے ہیں تو وہ
مومن رہتے ہوئے یہ لوٹ مار نہیں کرتا۔




Sahih Bukhari 7280






 سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میری امت کے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے مگر کو انکار کرے گا۔“ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کون ہے جو انکار کرے گا؟ آپ نے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا

 اور جس نے میری نافرمانی کی تو اس کا یقیناً انکار کیا۔“










Sahih Bukhari 7280












ہم سے محمد بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یزید بن ہارون نے خبر دی، کہا ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا اور یزید بن ہارون نے ان کی تعریف کی، کہا ہم سے سعید بن میناء نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   فرشتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ( جبرائیل و میکائیل ) اور آپ سوئے ہوئے تھے۔ ایک نے کہا کہ یہ سوئے ہوئے ہیں، دوسرے نے کہا کہ ان کی آنکھیں سو رہی ہیں لیکن ان کا دل بیدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمہارے ان صاحب ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ایک مثال ہے پس ان کی مثال بیان کرو۔ تو ان میں سے ایک کہا کہ یہ سو رہے ہیں، دوسرے نے کہا کہ آنکھ سو رہی ہے اور دل بیدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے ایک گھر بنایا اور وہاں کھانے کی دعوت کی اور بلانے والے کو بھیجا، پس جس نے بلانے والے کی دعوت قبول کر لی وہ گھر میں داخل ہو گیا اور دستر خوان سے کھایا اور جس نے بلانے والے کی دعوت قبول نہیں کی وہ گھر میں داخل نہیں ہوا اور دستر خوان سے کھانا نہیں کھایا، پھر انہوں نے کہا کہ اس کی ان کے لیے تفسیر کر دو تاکہ یہ سمجھ جائیں۔ بعض نے کہا کہ یہ تو سوئے ہوئے ہیں لیکن بعض نے کہا کہ آنکھیں گو سو رہی ہیں لیکن دل بیدار ہے۔ پھر انہوں نے کہا کہ گھر تو جنت ہے اور بلانے والے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، پس جو ان کی اطاعت کرے گا وہ اللہ کی اطاعت کرے گا اور جو ان کی نافرمانی کرے گا وہ اللہ کی نافرمانی کرے گا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اچھے اور برے لوگوں کے درمیانی فرق کرنے والے ہیں۔ محمد بن عبادہ کے ساتھ اس حدیث کو قتیبہ بن سعید نے بھی لیث سے روایت کیا، انہوں نے خالد بن یزید مصری سے، انہوں نے سعید بن ابی ہلال سے، انہوں نے جابر سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم پر بیدار ہوئے، پھر یہی حدیث نقل کی اسے ترمذی نے وصل کیا۔







Post a Comment

0Comments

Assalam o Alikum

Post a Comment (0)