.
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم - بسم الله الرحمن الرحيم - الصلوة والسلام علیک یا سیدی رسول اللہ صلى الله عليه وسلم

Surah 11, Youns Aayat number 46

0

  🌹ایک آیت اس کا ترجمہ اور تفسیر🌹

مولا میری توبہ

🌹بِســــــــــمِﷲِالرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ🌹

وَ اِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا یَفْعَلُوْنَ(سپارہ نمبر ۱۱سورہ یونس آیت نمبر46)


 ترجمۂ کنز العرفان


اور ہم تمہیں اس چیزکا کچھ حصہ دکھا دیں جس کا ہم ان سے وعدہ کررہے ہیں یا ہم تمہیں پہلے ہی اپنے پاس بلالیں بہرحال انہیں ہماری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے پھر اللہ ان کے کاموں پرگواہ ہے ۔


 تفسیر صراط الجنان


{وَ اِمَّا نُرِیَنَّكَ:اور ہم تمہیں دکھا دیں۔} فرمایا گیا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جس عذاب کا ہم نے کفار سے وعدہ کیا ہے اگر اس کا کچھ حصہ آپ کو دنیا میں ہی دکھا دیں تو وہ ملاحظہ کیجئے اور اگر دنیا میں وہ عذاب دکھانے سے پہلے ہم آپ کواپنے پاس بلالیں تو عنقریب آخرت میں آپ ان کے عذاب کو دیکھ لیں گے کیونکہ آخرت میں انہیں بہر حال ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے اورکفار دنیا میں جو اَعمال کرتے ہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ ان پر گواہ ہے اور قیامت کے دن وہ انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دے گا۔  اس آیت سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کافروں کے بہت سے عذاب اور ان کی ذلت و رسوائیاں آپ کی حیاتِ دنیا ہی میں دکھائے گا چنانچہ بدر وغیرہ میں ذلت و رُسوائیاں دکھائی گئیں اور جو عذاب کافروں کے لئے کفر و تکذیب کی وجہ سے آخرت میں مقرر فرمایا 

ہے وہ آخرت میں دکھائے گا۔( خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۴۶، ۲ / ۳۱۸)


 🌹بِســــــــــمِﷲِالرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ🌹

اَلصَّـلٰوةُوَالسَّـلَامُ عَلَیـْكَ یَارَسُـوْلَ اللّٰهﷺ


 👈🏻اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُه‌​


👈🏻🌙 28  شوال المکرم  1445 ھِجْــرِی


👈🏻🗓️  07   مئی  2024 عِیسَوی​


👈🏻☀️ 24   بیساکھ   2080 بکـــــرمی


👈🏻 🌎   بـــــروز  منگل


فرمان آخری نبی صلی الله  علیہ وآلہ وسلم


درس حدیث شریف


عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ رَضِیَ اللّٰہ تعالٰی عنہ، قَالَ:‏‏‏‏ ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا:‏‏‏‏ عَابِدٌ وَالْآخَرُ عَالِمٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِي عَلٰى أَدْنَاكُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏  إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ وَأَهْلَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْض حَتَّى النَّمْلَةَ فِي جُحْرِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَحَتَّى الْحُوتَ لَيُصَلُّونَ عَلَى مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَيْرَ۔


ترجمہ:

حضرت سیدنا ابو امامہ باہلی رضي الله تعالٰی عنه سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وآله وسلم کے سامنے دو آدمیوں کا تذکرہ کیا گیا، ان میں سے ایک عبادت گزار تھا اور دوسرا عالم، تو رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے ایک عام آدمی پر۔

پھر فرمایا: اللّٰه تعالیٰ اور اس کے فرشتے اور آسمان اور زمین والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنی سوراخ میں اور یہاں تک کہ مچھلیاں بھی خیر و برکت کی دعائیں کرتی ہیں اس شخص کے لیے جو نیکی و بھلائی کی تعلیم دیتا ہے ۔


ترمذی حدیث نمبر 2685

Post a Comment

0Comments

Assalam o Alikum

Post a Comment (0)